باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
by خواجہ میر درد

باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں

دریائے معرفت کے دیکھا تو ہم ہیں ساحل
گر وار ہیں تو ہم ہیں اور پار ہیں تو ہم ہیں

وابستہ ہے ہمیں سے گر جبر ہے و گر قدر
مجبور ہیں تو ہم ہیں مختار ہیں تو ہم ہیں

تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موجزن ہے
تس پر بھی تشنہ کام دیدار ہیں تو ہم ہیں

الفاظ خلق ہم بن سب مہملات سے تھے
معنی کی طرح ربط گفتار ہیں تو ہم ہیں

اوروں سے تو گرانی یک لخت اٹھ گئی ہے
اے دردؔ اپنے دل کے گر بار ہیں تو ہم ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse