بادۂ خم خانۂ توحید کا مے نوش ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بادۂ خم خانۂ توحید کا مے نوش ہوں
by مہاراجہ سر کشن پرشاد

بادۂ خم خانۂ توحید کا مے نوش ہوں
چور ہوں مستی میں ایسا بے خود و مدہوش ہوں

گرد پھرنے دے مجھے ساقی یہ میرا فرض ہے
مثل ساغر دور میں ہوں بادۂ سرجوش ہوں

طرز خاموشی مری بتلاتی ہے اس راز کو
ہوں نوا سنج حقیقت لاکھ میں خاموش ہوں

دردمند عشق ہو کر ضبط کا خوگر ہوں میں
صورت سیماب ہو کر پیکر خاموش ہوں

کس کی فرقت وصل کس کا اور ہے معشوق کون
شادؔ میں اس عالم تکویں کا ہم آغوش ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse