بادل اور چاند

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بادل اور چاند
by افسر میرٹھی

نیلے ساگر والے چاند
مجھ کو پاس بلا لے چاند
برکھا میں جاتا ہے کہاں تو
لے کر شال دو شالے چاند
تارے ہیں یہ آس لگائے
منہ پردے سے نکالے چاند
بادل کا اک ہلکا ہلکا
منہ پر آنچل ڈالے چاند
گنگا کے دھارے میں اتر کر
پھر کچھ غوطے کھا لے چاند
ابر سیہ میں لپٹ کر نکلا
کالی کملی والے چاند
لے آیا ہے کہاں سے یہ تو
اتنے روئی کے گالے چاند
کانپ رہے ہیں تارے ان کو
تو کمبل میں چھپا لے چاند
بادل کے پھندے میں نہ پھنسنا
سن اے بھولے بھالے چاند

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse