بات کا اپنی نہ جب پایا جواب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بات کا اپنی نہ جب پایا جواب
by خواجہ محمد وزیر

بات کا اپنی نہ جب پایا جواب
ہم یہ سمجھے وہ دہن ہے لا جواب

باتیں سنوائیں لب خاموش نے
ورنہ ہم دیتے اسے کیا کیا جواب

بے نشاں ہے وہ کمر شکل دہن
کون سی شے ہے نہیں جس کا جواب

سادہ کاغذ بھیجا نامہ کے عوض
واں سے آیا بھی تو صاف آیا جواب

پوچھتا گر اس کمر کا میں نشاں
غیب سے ملتا مجھے اس کا جواب

تم جو کچھ کہتے زبان تیغ سے
میں دہان زخم سے دیتا جواب

آج مجھ سے بات اگر کرتے نہیں
دیں گے یہ بت کل خدا کو کیا جواب

بے دہن وہ ہے تو میں ہوں بے زباں
یار کی صورت ہوں میں بھی لا جواب

کہہ کے اک مصرع مہ نو رہ گیا
ہو سکا کب بیت ابرو کا جواب

بات سیدھی کی جو تھا مذکور قد
ذکر ابرو میں دیا ٹیڑھا جواب

کیجیے کیا بات اس کج طبع سے
دے گا چرخ واژگوں الٹا جواب

باتیں کرتا ہے جو پردہ چھوڑ کر
مجھ کو دیتا ہے وہ در پردہ جواب

آ گیا اے وائے پیغام اجل
پر نہ قاصد لے کے کچھ آیا جواب

سن کے بیتیں میرے حاسد چپ رہے
اے وزیرؔ اپنا سخن ہے لا جواب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse