باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے
by عیش دہلوی

باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے
اور ہم نے بھی نہ کس کی سہیں تیرے واسطے

حیران در بہ در پڑے پھرتے ہیں رات دن
خورشید و ماہ زہرہ جبیں تیرے واسطے

سیماب و برق و شعلۂ جوالہ اور یہ دل
بیتاب ان میں کون نہیں تیرے واسطے

ہم نے تری تلاش میں اے برق وش کیا
یاں ایک آسمان و زمیں تیرے واسطے

شب سوز غم سے شمع صفت بے قراریاں
کیا کیا نہ میرے دل کو رہیں تیرے واسطے

تو زیب بزم غیر رہا اور میں یہاں
بھٹکا پھرا کہیں کا کہیں تیرے واسطے

یہ نالے وہ ہیں یاد رہے تو نہ گر ملا
پہنچیں گے تابہ عرش بریں تیرے واسطے

کچھ اور اختلاف کا باعث نہیں فقط
عالم میں ہے چناں و چنیں تیرے واسطے

فضل خدا سے یاد رہے عیشؔ نعمتیں
موجود ہوں گی دیکھ یہیں تیرے واسطے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.