Jump to content

باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا

From Wikisource
باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
by شیر سنگھ ناز دہلوی
319244باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کاشیر سنگھ ناز دہلوی

باتوں میں ڈھونڈتے ہیں وہ پہلو ملال کا
مطلب یہ ہے کہ ذکر نہ آئے وصال کا

کیا ذکر ان سے کیجیے دل کے ملال کا
ہے خامشی جواب مرے ہر سوال کا

تا عمر پھر نہ طالب جلوہ ہوئے کلیم
دیکھا جو ایک بار کرشمہ جمال کا

رخ پر پڑی ہوئی ہے نقاب شعاع حسن
موقع نظر کو خاک ملے دیکھ بھال کا

ہم نا مراد عشق وہ ہجراں نصیب ہیں
دیکھا نہ ہم نے منہ کبھی شام وصال کا

بود و نبود کہتے ہیں اہل جہاں جسے
ادنیٰ سا شعبدہ ہے طلسم خیال کا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.