بائبل (شاہ جیمس)/طوبیاہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

کتاب طوبیاہ کے 14 ابواب ہیں۔ ان ابواب کا مطالعہ مندرجہ ذیل میں کیا جاسکتا ہے

باب 1[edit]

1 طوبت کے الفاظ کی کتاب، جس کا باپ توبی ایل ، دادا انانی ایل، پر دادا عدو ایل اور اس کے باپ کا نام جبائیل تھا جن کا تعلق عساہیل کی اولاد سے تھا، جو نفتالی قبیلہ کا ایک حصہ تھا؛

2 شلمناسر کے عہد میں آشوریوں کے بادشاہ نے قیدیوں کو تھسبے سے باہر بھیجا، یہ مقام شہر کے دائیں جانب واقع ہے اور اس کو آثر کے اوپر گلیل میں صحیح طور پر نفتالی کہا جاتا ہے۔

3 میں، طوبت ساری زندگی سچائی اور انصاف کے راستے پر چلتا آیا ہوں اور اپنے بھائیوں اور اپنی قوم کے لیے بہت ساری نیکیاں کی ہیں جو میرے ساتھ آشوریوں کی سرزمین نینواہ آئے تھے۔

4 اور جب میں اپنے ملک میں اور نوعمر تھا، جو سرزمینِ اسرائیل میں تھا، نفتالی کے تمام قبیلوں میں سے میرے والد کو بیتِ یروشلم سے نکالا گیا۔ اس جگہ اسرائیل کے تمام تر قبائل کو قربانی کا مقام چنا گیا تھا کہ یہاں ہیکل میں بزرگ و برتر کی رہائش تھی اور اسے بہت عرصہ قبل بنایا گیا تھا۔

5 اب تمام قبائل نے مِل کر بغاوت کر دی اور میرے باپ کے گھر نفتالی کو جانشین بعل کے سامنے قربان کر دیا گیا۔

6 میں اکیلا ہی یروشلم کی دعوتوں میں جاتا تھا جو ایک مستقل حکم کے تحت بنی اسرائیل کے لیے مختص کی گئی تھیں جو پہلے میوے، اضافے کا دس فیصد اور پہلی کٹائی ہوتی تھی، میں نے قربان گاہ پر ہارون کے بچوں، کاہنوں کے سامنے رکھیں۔

7 ہر اضافے کا پہلا دس فیصد حصہ میں نے آلِ ہارون کو دیا جو یروشلم کے نگران تھے، دوسرا دس فیصد حصہ میں نے بیچ دیا اور اس رقم کو یروشلم جا کر خرچ کیا۔

8 تیسرا دسواں حصہ میں نے انہیں دیا جو مجھ سے ملنے آئے تھے کہ میری دادی دبورہ نے مجھے یہ حکم دیا تھا کیونکہ میرا باپ مجھے یتیم چھوڑ گیا تھا۔

9 مزید براں جب میں بالغ ہوا تو میں نے انّا سے شادی کی اور اپنی نسل بڑھائی۔

10 جب ہمیں قیدی بنا کر نینواہ لے جایا گیا تو میرے سبھی بھائیوں نے غیریہودیوں کی روٹی کھائی۔

11 تاہم میں نے یہ روٹی نہیں کھائی

12کیونکہ میں نے خلوصِ دل سے خدا کو یاد کیا۔

13اور بزرگ و برتر نے مہربانی فرمائی اور شلمناسر پر مجھے نگہبان مقرر کیا۔

14 پھر میں مادی میں گیا اور جبریاس کی قوم کو مادی کے شہر راجس میں جبائیل کی ذمہ داری میں چھوڑ گیا اور ان کے پاس دس طالنط چاندی چھوڑ کر گیا۔

15 جب شلمناسر مر گیا تو اس کا بیٹا تخت پر بیٹھا جس کی حالت ٹھیک نہیں تھی، سو میں مادی داخل نہ ہو سکا۔

16 اور میں شلمناسر کے عہد میں اپنے قبیلے والوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتا تھا اور اپنا کھانا بھوکے کو کھلا دیتا تھا۔

17 اور اپنے کپڑے عریاں لوگوں کو دے دیتا تھا اور اگر اپنے ہم قوم کو کہیں مرا پاتا یا نینواہ کی دیواروں کے باہر پڑا ہوتا تو اسے دفن کرتا۔

18 اور اگر شاہ سنحریب نے یہودیہ سے فرار ہو کر آنے والے کسی بندے کو قتل کیا ہوتا تو میں اسے بھی چھپ کر دفن کرتا۔ اس نے بہت افراد قتل کیے مگر جب شاہ کی خاطر انہیں تلاش کیا گیا تو ان کی لاشیں نہ مل سکیں۔

19 پھر نینواہ کے ایک باسی نے شاہ سے میری شکایت کی کہ میں لاشیں دفنا رہا ہوں اور خود چھپا ہوا ہوں تو مجھے علم ہو گیا کہ اب مجھے تلاش کر کے مار دیا جائے گا تو میں نے خوف کے مارے خود کو چھپا لیا۔

20 پھر میرا تمام اسباب زبردستی چھین لیا گیا اور میرے پاس انّا اور بیٹے طوبیاہ کے سوا کچھ نہ باقی رہا۔

21 اس بات کو پچپن روز بھی نہ گزرے تھے کہ اسے اس کے دو بیٹوں نے قتل کر دیا اور بھاگ کر کوہِ اراراط میں چھپ گئے اور سرکیدونس اس کا بیٹا حکمران بنا اور اس نے میرے بھائی انائیل کے بیٹے اکی اقارس کو منتظم بنایا۔

22 اکی اقارس نے درخواست کر کے مجھے نینوا لوٹنے کی اجازت دلوائی۔ اکی اقارس ساقی، مہر بردار، خام اور مالی امور کا نگران بنا اور سرکیدونس نے اسے یعنی میرے بھتیجے کو اپنا نائب بھی بنا دیا۔

باب 2[edit]

1 پھر جب میں گھر واپس لوٹا اور میری بیوی انّا اور میرا بیٹا طوبیاہ مجھے مل گئے تو عیدِ پنتُکست جو کہ سات ہفتے جاری رہتی ہے، میرے لیے بہترین کھانا تیار ہوا اور میں کھانے بیٹھ گیا۔

2 اور جب میں نے گوشت کی فراوانی دیکھی تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ جا اور باہر سے اپنے قبیلے کے کسی ایمان والے غریب کو بلا کر لا، میں یہیں تیرا منتظر ہوں

3 وہ لوٹا اور بولا کہ اے باپ، ہمارے ایک ہم قوم کو گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے اور وہ بازار میں پڑا ہے۔

4 گوشت چکھنے سے قبل ہی میں اٹھا اور اسے غروبِ آفتاب تک کمرے میں لے آیا۔

5 پھر میں لوٹا، نہایا دھویا اور پھر خوب سیر ہو کر گوشت کھایا۔

6 پھر مجھے عاموس کی پیش گوئی یاد آئی جس میں اس نے کہا تھا کہ تمہاری خوشیاں رنج میں بدل جائیں گی اور قہقہوں کی جگہ رونا پیٹنا ہوگا۔

7 سو میں رویا اور پھر سورج غروب ہونے کے بعد قبر بنا کر اسے دفن کر دیا۔

8 مگر میرے ہمسائیوں نے میرا تمسخر اڑایا اور کہا کہ اسے موت کا بھی خوف نہیں اور اس نے پھر ایک مردہ دفنایا ہے۔

9 اسی رات میں تدفین سے فارغ ہوا اور اپنے صحن کی دیوار کے ساتھ سو گیا جو گندی تھی اور میرا چہرہ عیاں تھا۔

10 اور مجھے علم نہ تھا کہ دیوار پر چڑیاں ہیں، میرے آنکھیں کھلی تھیں جن میں چڑیوں کی گرم بیٹیں گریں اور آنکھوں پر سفیدی سی چھا گئی اور میں اپنے طبیبوں کے پاس گیا مگر ان سے مدد نہ ملی، تاہم اکی قارس نے میری دیکھ بھال کی حتیٰ کہ میں ایلیمس چلا گیا۔

11 اور میری بیوی انّا خواتین کے امور میں مصروف رہی۔

12 اور جب اس نے کام پورا کر کے مالکان کو بھیجا تو انہوں نے معاوضہ ادا کر دیا اور اسے ایک میمنا بھی دیا۔

13 جب وہ میرے گھر پہنچا تو چلانے لگا۔ میں نے پوچھا کہ یہ تمہیں کہاں سے ملا؟ چرا لائی ہو؟ اسے مالک کو واپس کر دو کہ چوری کی چیز کھانا غیرقانونی ہے۔

14 مگر اس نے جواب دیا کہ یہ اس کے معاوضے کے ساتھ تحفہ تھا۔ تاہم میں نے اس کا یقین نہ کیا اور کہا کہ اسے واپس کر آئے اور میں اس پر خفا تھا۔ مگر اس نے جواب دیا کہ کہاں ہیں تمہاری نیکیاں اور اچھے اعمال، حالانکہ تمہارا نیک طرز مشہور ہے۔

باب 3[edit]

1 مجھے افسوس ہوا اور میں نے غم کی کیفیت میں عبادت کی اور کہا،

2 او مالک، تو منصف ہے اور تیرا کام انصاف ہے اور تیرا طریقہ رحم اور سچائی والا ہے اور تو ہمیشہ سچ اور انصاف سے کام لیتا ہے۔

3 مجھے یاد کر اور مجھے دیکھ، مجھے میرے اور میرے آبا و اجداد کے گناہوں اور خطاؤں پر مجھے سزا نہ دے جنہوں نے تیرے حضور گناہ کیے

4 انہوں نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی اور تو نے ہمیں سزا دی اور ہمیں غلامی ملی اور موت بھی اور وہ تمام اقوام ہمیں برا سمجھتی ہیں جن کے درمیان ہم بکھر کر رہ گئے ہیں۔

5 تیرے فیصلے کثیر اور انصاف پر مبنی ہوتے ہیں، میرے ساتھ میرے اور میرے اجداد کے گناہوں کی مناسبت سے سلوک کر کہ ہم نے تیرے احکام سے روگردانی کی ہے اور کبھی تیرے سامنے سچ نہیں بولا۔

6 اب میرے ساتھ وہی سلوک کر جو تو بہتر سمجھے اور میری روح بھی نکال لے اور میں پھر زمین میں تحلیل ہو کر خاک بن جاؤں کہ میرے لیے زندہ رہنے سے بہتر مر جانا ہے، میں نے طعنے سنے ہیں اور بہت افسوس ہوا ہے، سو مجھے اس کٹھن وقت سے نکال اور ابدی جگہ لے جا اور مجھ سے منہ نہ موڑ۔

7 اسی روز مادی کے شہر اکباتان میں رعوایل کی بیٹی سارہ کو بھی اس کے والد کی خادماؤں کی طرف سے طعنے سہنے پڑے۔

8 کیونکہ اس کی سات شادیاں ہوئی تھیں جنہیں بدروح اشمادائی نے ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے قبل ہی ہلاک کیا تھا۔ کیا تو نہیں جانتی کہ تو نے اپنے شوہروں کو مارا ہے؟ تیرے سات شوہر تھے مگر کسی کا نام بھی تیرے نام کے ساتھ نہیں لگا؟

9 تو ہمیں ان کی وجہ سے مارتی ہے؟ اگر وہ مر گئے ہیں تو تو بھی مر جا، ہمیں اپنے بچے کبھی نہ دکھا

10 جب اس نے یہ طعنے سنے تو بہت دکھی ہوئی اور اپنی جان لینے کا سوچا اور اس نے کہا میں اپنے باپ کی اکلوتی اولاد ہوں اور اگر میں نے خودکشی کی تو اسے طعنے سہنے پڑیں گے کہ اس بڑھاپے میں وہ غم سے مر جائے گا۔

11 پھر اس نے کھڑکی کی طرف منہ کر کے دعا مانگی اور کہا کہ اے میرے خدا، میرے مہربان، تیرا نام ہی شان و شوکت اور تکریم والا ہے اور تیری مخلوقات تیری حمد کرے۔

12 اب اے میرے مالک، میں تیری جانب دیکھتی ہوں۔

13 اور عرض کرتی ہوں کہ میری جان نکال لے کہ مجھ سے مزید طعنے نہیں سہے جاتے۔

14 اے مالک، تو جانتا ہے کہ میں ہر طور سے پاک و صاف ہوں؛

15 اور میں نے قید کے دوران کبھی اپنا یا اپنے باپ کا نام نہیں ڈبویا اور میں اپنے باپ کی اکلوتی اولاد ہوں اور اس کا کوئی وارث نہیں، نہ کوئی قریبی رشتہ دار اور نہ ہی کوئی بیٹا اور میرے سات شوہر مر چکے ہیں، میں کیوں زندہ رہوں؟ اگر تو چاہتا ہے کہ میں زندہ رہوں تو میرے بارے کوئی حکم دے اور مجھ سے یہ تکلیف دور کر کہ میں مزید طعنے نہیں سہہ سکتی۔

16دونوں کی دعائیں خدا کے حضور سنی گئیں۔

17 دونوں کی تشفی کے لیے رافیل کو بھیجا گیا جو طوبت کی آنکھوں کی سفیدی اور رعوایل کی بیٹی سارا کو طوبت کے بیٹے طوبیاہ کے لیے بیوی بنا دیا اور بدروح اشمادائی کو روک دیا کہ سارہ اب طوبیاہ کی جائز بیوی تھی۔ جب طوبیاہ گھر لوٹا اور اندر داخل ہوا تو اسی وقت رعوایل کی بیٹی سارہ بالاخانے سے نیچے اتری۔

باب 4[edit]

باب 5[edit]

باب 6[edit]

باب 7[edit]

باب 8[edit]

باب 9[edit]

باب 10[edit]

باب 11[edit]

باب 12[edit]

باب 13[edit]

باب 14[edit]