اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے
by ولی عزلت

اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے
ارے بے درد رونے میں مجھے بے باک رہنے دے

برس مت ابر مٹ جاگا بگھولا خاک مجنوں کا
خدا کے واسطے دشت جنوں کی ناک رہنے دے

دل زخمی ہے شائق بوئے گل اور شور بلبل کا
رفو گر فصل گل میں یہ گریباں چاک رہنے دے

یہ طاقت نذر ہے اے ناتوانی پر بہاروں میں
مرے ہاتھوں کو چاک جیب پر چالاک رہنے دے

نصیحت مجھ کو ترک عشق کی کچھ فرض نہیں تجھ پر
نہ چھوڑ اے شیخ سنت منہ میں نت مسواک رہنے دے

اڑا مت اے نسیم باغ جنت کیا کروں تجھ کو
مرے سر پر ذرا پی کی گلی کی خاک رہنے دے

اگر جوں شمع دید شعلہ رویاں چاہئے عزلتؔ
نظارا تا نہ جل جا چشم کو نمناک رہنے دے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse