اے مہرؔ جو واں نقاب سر کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے مہرؔ جو واں نقاب سر کا
by حاتم علی مہر

اے مہرؔ جو واں نقاب سر کا
تڑکا ہو جائے گا سحر کا

اللہ رے طول بل بے الجھاؤ
ہے زلف کا قصہ رات بھر کا

مخفی کی بیاض بھی تو دیکھیں
مضمون تو ڈھونڈیئے کمر کا

بنتا تو ہے خاک سے بھی سونا
محتاج نہیں فقیر زر کا

دل میں ہے خیال چہرۂ یار
ہمسایہ ہوں آئنہ کے گھر کا

میٹھا تیرے لب کا کیا ہے مجھ کو
ہے رنگ تو سرخ اس شکر کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse