اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا
Appearance
اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا
مذہب میں مرے کفر ہے انکار بتاں کا
لگتی وہ تجلی شرر سنگ کے مانند
موسی تو اگر دیکھتا دیدار بتاں کا
گردن میں مرے طوق ہے زنار کے مانند
ہوں عشق میں ازبسکہ گنہ گار بتاں کا
دونوں کی ٹک اک سیر کر انصاف سے اے شیخ
کعبے سے ترے گرم ہے بازار بتاں کا
دوں ساری خدائی کو عوض ان کے میں تاباںؔ
کوئی مجھ سا بتا دے تو خریدار بتاں کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |