اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا
Appearance
اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا
اب مرحلوں کو اور بھی مشکل بنا دیا
اللہ رے شوق قیس کی جلوہ طرازیاں
اکثر غبار دشت کو محمل بنا دیا
میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے
اک موج بے قرار کو ساحل بنا دیا
ہم نے اک آہ سرد کو شمع سحر کے ساتھ
روداد ناتمام کا حاصل بنا دیا
اے دل یہ سب امیر سخنور کا فیض ہے
ذرہ کو جس نے جوہر قابل بنا دیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |