Jump to content

اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو

From Wikisource
اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
by امیر مینائی
295101اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہوامیر مینائی

اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو

مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو

اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو

ڈھونڈے سے بھی نہ معنی باریک جب ملا
دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اس کی کمر نہ ہو

الفت کی کیا امید وہ ایسا ہے بے وفا
صحبت ہزار سال رہے کچھ اثر نہ ہو

طول شب وصال ہو مثل شب فراق
نکلے نہ آفتاب الٰہی سحر نہ ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.