اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
by مرزارضا برق

اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

نہیں بچتا نہیں بچتا نہیں بچتا عاشق
پوچھتے کیا ہو شب ہجر میں کیا ہوتا ہے

بے اثر نالے نہیں آپ کا ڈر ہے مجھ کو
ابھی کہہ دیجیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے

کیوں نہ تشبیہ اسے زلف سے دیں عاشق زار
واقعی طول شب ہجر بلا ہوتا ہے

یوں تکبر نہ کرو ہم بھی ہیں بندے اس کے
سجدے بت کرتے ہیں حامی جو خدا ہوتا ہے

برقؔ افتادہ وہ ہوں سلطنت عالم میں
تاج سر عجز سے نقش کف پا ہوتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse