اے صنم مجھ کو کسی سے بھی سروکار نہیں بخدا تیرے سوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے صنم مجھ کو کسی سے بھی سروکار نہیں بخدا تیرے سوا
by شاہ اکبر داناپوری

اے صنم مجھ کو کسی سے بھی سروکار نہیں بخدا تیرے سوا
دین و ایماں سے بھی مطلب مجھے زنہار نہیں میں تو بندہ ہوں ترا

راس آئی نہ اسے باغ کی بھی آب و ہوا عارضہ کچھ نہ گھٹا
اچھی ہونے کی بس اب نرگس بیمار نہیں اس کا حافظ ہے خدا

یہ وہی دل ہے کہ معشوقوں کا تھا مد نظر تھا ہجوم آٹھ پہر
اب وہی دل ہے کہ کوئی بھی خریدار نہیں ایسا بازار گرا

نبض ساقط ہی ہوئی آنکھیں بھی ہیں چھت سے لگیں ہے دم باز پسیں
زندگی کے مرے اب کوئی بھی آثار نہیں یوں تو قادر ہے خدا

کیسا کیسا تری فرقت میں ہوا حال مرا تو نے پوچھا نہ ذرا
تجھ سا بے رحم کوئی اے بت عیار نہیں اور اگر ہے تو بتا

اپنے بیگانے ہوئے دوست بنے دشمن جاں خوں کا پیاسا ہے جہاں
اے صنم تو ہی مری شکل سے بیزار نہیں ایک عالم ہے خفا

اکبرؔ خستہ سے کہہ دو کہ وہ تیار رہے ہم کمر باندھ چکے
اب یہاں رہنے کا موقع کوئی زنہار نہیں قافلہ آگے بڑھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse