اے صف مژگاں تکلف بر طرف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے صف مژگاں تکلف بر طرف
by نظیر اکبر آبادی

اے صف مژگاں تکلف بر طرف
دیکھتی کیا ہے الٹ دے صف کی صف

دیکھ وہ گورا سا مکھڑا رشک سے
پڑ گئے ہیں ماہ کے منہ پر کلف

آ گیا جب بزم میں وہ شعلہ رو
شمع تو بس ہو گئی جل کر تلف

ساقی بھی یوں جام لے کر رہ گیا
جس طرح تصویر ہو ساغر بکف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse