اے شیخ تیری پند و نصیحت سے کیا ہوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے شیخ تیری پند و نصیحت سے کیا ہوا
by کیفی کاکوروی

اے شیخ تیری پند و نصیحت سے کیا ہوا
کمبخت چھوٹتا ہے کہیں دل لگا ہوا

شرم و حیا کو چھوڑیئے برقع اٹھائیے
کب تک رہے گا چاند گہن میں دیا ہوا

مانگا تھا بوسہ آپ سے لے تو نہیں لیا
برہم ہو کیوں بتائیے نقصان کیا ہوا

دعویٰ ہمارے دل پہ بتوں کو ہے کس لئے
کیا ان کے ہاتھ بیع ہوا یا ہبہ ہوا

بوسہ ضرور لیں گے کسی روز دیکھنا
لب پہ ہے ان کے دانت ہمارا لگا ہوا

او بت تری خدائی کا قصہ سناؤں گا
اللہ سے جو حشر کے دن سامنا ہوا

ہم نے نگاہ پھیر کے دیکھا جو غیر کو
کیفیؔ کے دل سے پوچھئے انجام کیا ہوا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse