اے ستم گر نہیں دیکھا جاتا
Appearance
اے ستم گر نہیں دیکھا جاتا
زخم دل پر نہیں دیکھا جاتا
ہم سے زاہد کو برابر اپنے
لب کوثر نہیں دیکھا جاتا
دشت کی جس میں کوئی بات نہ ہو
ہم سے وہ گھر نہیں دیکھا جاتا
ہم نے دیکھا ہی نہیں جلوۂ یار
کہیں کیوں کر نہیں دیکھا جاتا
دیکھنا شوق شہادت میرا
مجھ سے خنجر نہیں دیکھا جاتا
طور پر دیکھنے جاتے ہیں کلیمؔ
دل کے اندر نہیں دیکھا جاتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |