اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
by نظیر اکبر آبادی

اے دل اپنی تو چاہ پر مت پھول
دلبروں کی نگاہ پر مت پھول

عشق کرتا ہے ہوش کو برباد
عقل کی رسم و راہ پر مت پھول

دام ہے وہ ارے کمند ہے وہ
دیکھ زلف سیاہ پر مت پھول

واہ کہہ کر جو ہے وہ ہنس دیتا
آہ اس ڈھب کی واہ پر مت پھول

گر پڑے گا نظیرؔ کی مانند
تو زنخداں کی چاہ پر مت پھول

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse