اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
Appearance
اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی
خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی
مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں
مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی
وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی
آج اس کوچہ میں سنتے ہیں قیامت آئی
کبھی جی بھر کے وطن میں نہ رہے ہم آسیؔ
روز میلاد سے تقدیر میں غربت آئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |