اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
by شاد لکھنوی

اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
میرا ترے سوا نہیں دھیاں اور کی طرف

ناوک مجھے رقیب کو برچھی لگائیے
تیر اس طرف چلے تو سناں اور کی طرف

مجھ کو سنا کے غیر کے اوپر پلٹ پرو
پلٹو جو گفتگو میں زباں اور کی طرف

حور و پری پہ کیا ہے ہمارا سوائے یار
دل اور کی طرف ہے نہ جاں اور کی طرف

گھر دل میں تو ہمارے خدا کے لیے نہ لے
اے خانماں خراب مکاں اور کی طرف

ہم فاقہ مست رزق مقدر پہ شاد ہیں
بھیجے خدا طعام کے خواں اور کی طرف

اردو میں مصحفیؔ کو بھی استاد کہہ کے شادؔ
آوازہ کس گیا یہ جواں اور کی طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse