اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں
by سراج الدین ظفر

اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں
عالم میں پس پردۂ پرواز ہمیں ہیں

اے جبر مشیت بہ ہمہ بے پر و بالی
اب بھی ہے جنہیں ہمت پرواز ہمیں ہیں

خوش ہیں کہ نہیں اس ستم آرا کا ستم عام
نازاں ہیں کہ اس کے ہدف ناز ہمیں ہیں

وہ انجمن‌ ناز بتاں ہو کہ سر دار
جس سمت سے گزرے ہیں سرافراز ہمیں ہیں

دیکھیں جو کسی اور طرف بھی وہ سر بزم
مقصود نگاہ غلط انداز ہمیں ہیں

اے شاہد معنی صف شیریں سخناں میں
ہے کوئی اگر شاعر طناز ہمیں ہیں

اے جان ظفرؔ حافظ‌ؔ و سعدیؔ کی قفا میں
اب وارث مے خانۂ شیراز ہمیں ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse