ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
by مرزا محمد رفیع سودا

ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
گھر بہ گھر تجھ کو ہر کہیں اخلاص

رو سیاہی سوا نہیں حاصل
نام سے مت کر اے نگیں اخلاص

دیکھ تجھ زلف و رو کی الفت کو
کرتے ہیں آج کفر و دیں اخلاص

زور ہی ہم سے تیں رکھا پیارے
واہ وا رحمت آفریں اخلاص

مثل نقش قدم یہ رکھتی ہے
تیرے در سے مری جبیں اخلاص

گر تمنا گہر کی ہے تو کر
چشم میری سے آستیں اخلاص

آدم اس دام میں پھنسا سوداؔ
رکھے دانے سے خوشہ چیں اخلاص

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse