ایک طوفاں ہے غم عشق میں رونا کیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ایک طوفاں ہے غم عشق میں رونا کیا ہے
by داغ دہلوی

ایک طوفاں ہے غم عشق میں رونا کیا ہے
نہیں معلوم کہ انجام کو ہونا کیا ہے

دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے
چٹپٹا حسن نمک دار سلونا کیا ہے

چار باتیں بھی کبھی آپ نے گھل مل کے نہ کیں
انہیں باتوں کا ہے رونا مجھے رونا کیا ہے

کاش مل جائے ترا سایۂ دیوار ہمیں
اوڑھنا کیا ہے فقیروں کا بچھونا کیا ہے

اس کی ٹھوکر سے بھی کم بخت نہ جاگا افسوس
موت ہے داغؔ سیہ مست کا سونا کیا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse