ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
by میر اثر

ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
ایک مجھ بیمار سے وابستہ ہیں آزار سو

ہے تعجب نوک مژگاں سے جو خوں آلودہ ہوں
خوں گرفتہ ایک دل اور خنجر خونخوار سو

مو بہ مو کیوں کر نہ ہو مجھ کو گرفتاریٔ زلف
کافر عشق بتاں میں ایک اور زنار سو

دو بہ دو کب ہو سکیں اس کے اثرؔ ہے آنکھ نار
کیا ہوا، ہیں دیکھنے کہنے کو گر اغیار سو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse