ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
Jump to navigation
Jump to search
ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
میں تو کہتا تھا خواب کی باتیں
کچھ غضب ہو رہی ہیں عارض سے
زلف پر پیچ و تاب کی باتیں
بے حجابی میں کیا غضب ہوگا
جب یہ کچھ ہیں حجاب کی باتیں
سر مرا اور نشان پائے عدو
دیکھنا اضطراب کی باتیں
ایک حضرت ہیں آپ بھی مائلؔ
سن چکا ہوں جناب کی باتیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.
Public domainPublic domainfalsefalse