Jump to content

ایسا وار پڑا سر کا

From Wikisource
ایسا وار پڑا سر کا
by باقی صدیقی
330856ایسا وار پڑا سر کاباقی صدیقی

ایسا وار پڑا سر کا
بھول گئے رستہ گھر کا

زیست چلی ہے کس جانب
لے کاسہ کاسہ مر کا

کیا کیا رنگ بدلتا ہے
وحشی اپنے اندر کا

دل سے نکل کر دیکھو تو
کیا عالم ہے باہر کا

سر پر ڈالی سرسوں کی
پاؤں میں کانٹا کیکر کا

کون صدف کی بات کرے
نام بڑا ہے گوہر کا

دن ہے سینے کا گھاؤ
رات ہے کانٹا بستر کا

اب تو وہ جی سکتا ہے
جس کا دل ہو پتھر کا

چھوڑو شعر اٹھو باقیؔ
وقت ہوا ہے دفتر کا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.