اہل الفت سے تنے جاتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اہل الفت سے تنے جاتے ہیں
by نوح ناروی

اہل الفت سے تنے جاتے ہیں
روز روز آپ بنے جاتے ہیں

ذبح تو کرتے ہو کچھ دھیان بھی ہے
خون میں ہاتھ سنے جاتے ہیں

روٹھنا ان کا غضب ڈھائے گا
اب وہ کیا جلد منے جاتے ہیں

کچھ ادھر دل بھی کھنچا جاتا ہے
کچھ ادھر وہ بھی تنے جاتے ہیں

کیوں نہ غم ہو مجھے رسوائی کا
وہ مرے ساتھ سنے جاتے ہیں

دل نہ گھبرائے کہ وہ روٹھ گئے
چار فقروں میں منے جاتے ہیں

ہے یہ مطلب نہیں چھیڑے کوئی
بیٹھے بیٹھے وہ تنے جاتے ہیں

بے وفاؤں سے وفا کی امید
نوحؔ نادان بنے جاتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse