اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
by بوم میرٹھی

اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
تو پھر الو کے پٹھے کو نصیحت اور ہو جاتی

شب وعدہ میں ان کی کمسنی سے ڈر گیا ورنہ
ذرا سی بات پر نازل مصیبت اور ہو جاتی

یہی اچھا ہوا تو نے جو زلفوں کو منڈا ڈالا
نہیں تو تیرے دیوانوں کی حالت اور ہو جاتی

اگر تم نیم عریاں حشر کے میداں میں آ جاتے
قیامت میں پھر اک برپا قیامت اور ہو جاتی

شراب ناب کی کرتا مذمت پھر نہ بھولے سے
جو مے خانہ میں واعظ کی مرمت اور ہو جاتی

نہ ان کی کمسنی سے میں سزا پاتا عدالت سے
جو ان کے آشناؤں کی شہادت اور ہو جاتی

لگا کرتی ہزاروں عاشقوں کو بے خطا پھانسی
حسینوں کی اگر گھر کی عدالت اور ہو جاتی

خطا پیشاب دشمن کا ہوا گھر ان کے پٹنے سے
مزا جب تھا کہ سالے کو اجابت اور ہو جاتی

ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے گرانی نے
مرے اللہ یہ دنیا سے غارت اور ہو جاتی

اگر بوسہ دیا ہے وصل کا وعدہ بھی کر لیجے
عنایت کی تو تھوڑی سی عنایت اور ہو جاتی

اگر دل کو بچاتا میں نہ زلفوں کے اڑنگے سے
تو دنیا بھر سے لمبی شام فرقت اور ہو جاتی

دعا ہے بومؔ کی یا رب یہ کاٹن ملز کی بابت
ترقی اور ہوتی زیب و زینت اور ہو جاتی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse