اگر تم دل ہمارا لے کے پچھتائے تو رہنے دو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اگر تم دل ہمارا لے کے پچھتائے تو رہنے دو
by مضطر خیرآبادی

اگر تم دل ہمارا لے کے پچھتائے تو رہنے دو
نہ کام آئے تو واپس دو جو کام آئے تو رہنے دو

مرا رہنا تمہارے در پہ لوگوں کو کھٹکتا ہے
اگر کہہ دو تو اٹھ جاؤں جو رحم آئے تو رہنے دو

کہیں ایسا نہ کرنا وصل کا وعدہ تو کرتے ہو
کہ تم کو پھر کوئی کچھ اور سمجھائے تو رہنے دو

دل اپنا بیچتا ہوں واجبی دام اس کے دو بوسے
جو قیمت دو تو لو قیمت نہ دی جائے تو رہنے دو

دل مضطرؔ کی بیتابی سے دم الجھے تو واپس دو
اگر مرضی بھی ہو اور دل نہ گھبرائے تو رہنے دو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse