اک نو بہار ناز کو مہماں کریں گے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اک نو بہار ناز کو مہماں کریں گے ہم
by مجید لاہوری

اک نو بہار ناز کو مہماں کریں گے ہم
ہر داغ دل کو رشک گلستاں کریں گے ہم

ساغر میں نور دیدۂ انجم انڈیل کر
پھر تیرگیٔ غم میں چراغاں کریں گے ہم

اڑ جائیں گی فضا میں بہاروں کی دھجیاں
جس وقت تار تار گریباں کریں گے ہم

کہتے ہیں آسماں پہ وہ زلفیں بکھیر کر
جھلسی ہوئی زمین پہ احساں کریں گے ہم

جی بھر کے ہم کو کر لے پریشان آسماں
اک روز آسماں کو پریشاں کریں گے ہم

اے وقت سن کہ آئے گا جب بھی ہمارا وقت
طوفاں کو موج موج کو طوفاں کریں گے ہم

جب تک ہمارے سامنے جام شراب ہے
برہم مزاج گردش دوراں کریں گے ہم

وہ آرزو کہ دل سے زباں تک نہ آ سکے
کچھ اس کا تذکرہ بھی مری جاں کریں گے ہم

دور خزاں سے کوئی کہے جا کے اے مجیدؔ
پھر اہتمام جشن بہاراں کریں گے ہم

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse