اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے
by اکبر الہ آبادی

اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے
گو بت ہیں آپ بہر خدا مان لیجئے

دل لے کے کہتے ہیں تری خاطر سے لے لیا
الٹا مجھی پہ رکھتے ہیں احسان لیجئے

غیروں کو اپنے ہاتھ سے ہنس کر کھلا دیا
مجھ سے کبیدہ ہو کے کہا پان لیجئے

مرنا قبول ہے مگر الفت نہیں قبول
دل تو نہ دوں گا آپ کو میں جان لیجئے

حاضر ہوا کروں گا میں اکثر حضور میں
آج اچھی طرح سے مجھے پہچان لیجئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse