اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
Appearance
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے
تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
دیکھ لے بلبل و پروانہ کی بیتابی کو
ہجر اچھا نہ حسینوں کا وصال اچھا ہے
آ گیا اس کا تصور تو پکارا یہ شوق
دل میں جم جائے الٰہی یہ خیال اچھا ہے
آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے
برق اگر گرمئ رفتار میں اچھی ہے امیرؔ
گرمی حسن میں وہ برق جمال اچھا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |