اچھے دن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اچھے دن
by احمق پھپھوندوی

بدلیں پھر رخ اپنا ہوائیں
رنج کے بادل پھر چھٹ جائیں
خوشیاں اپنا رنگ جمائیں
عیش سے ہوں معمور فضائیں
راس آئیں یا رب یہ دعائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

پھر گل زار بنیں ویرانے
پھر ہوں وہی رنگیں افسانے
پھر آ جائیں اگلے زمانے
پھر ہوں وہی پر کیف ترانے
پھر ہوں وہی دلچسپ صدائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

دیس کی حالت پھر ہو چنگی
آئے وہی دور یک رنگی
ختم ہوں باتیں سب بے ڈھنگی
اترے گلے سے طوق فرنگی
گورے سب ہجرت کر جائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

سکہ اپنا راج بھی اپنا
تخت بھی اپنا تاج بھی اپنا
پیلس اپنا لاج بھی اپنا
کل بھی اپنا آج بھی اپنا
ہم پھر اپنا ٹھاٹھ جمائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

مل اپنے ہوں مال ہو اپنا
سن اپنا ہو سال ہو اپنا
دولت اور اقبال ہو اپنا
آکاس اور پاتال ہو اپنا
سب کچھ پھر اپنے ہو جائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse