اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
by داغ دہلوی

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا

تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا

ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا

میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل کا

حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تم
اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا

چھوڑ کر اس کو تیری بزم سے کیوں‌کر جاؤں
اک جنازے کا اٹھانا ہے اٹھانا دل کا

بے دلی کا جو کہا حال تو فرماتے ہیں
کر لیا تو نے کہیں اور ٹھکانا دل کا

بعد مدت کے یہ اے “داغ“ سمجھ میں‌آیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse