اپنے نالے میں گر اثر ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اپنے نالے میں گر اثر ہوتا
by میر سوز

اپنے نالے میں گر اثر ہوتا
قطرۂ اشک بھی گہر ہوتا

جن کے نامے کی ہے پہنچ تجھ تک
کاش میں ان کا نامہ بر ہوتا

دل نہ دیتا جو میں تجھے ظالم
کیوں مری جان کا ضرر ہوتا

پھر نہ کرتا ستم کسی پہ اگر
حال سے میرے باخبر ہوتا

خون عشاق کرتے کیوں ناحق
گر بتوں کو خدا کا ڈر ہوتا

کام آتا میں ایک دن پیارے
ربط مجھ سے تجھے اگر ہوتا

کھینچتی فوج خط جو حسن پہ تیغ
سینہ میرا ہی واں سپر ہوتا

سوزؔ کو شوق کعبے جانے کا
ہے بہت پر زیادہ تر ہوتا

شیخ مانند تیرے اس کے پاس
بار برداری کو جو خر ہوتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse