Jump to content

اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

From Wikisource
اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
by نوح ناروی
331262اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہےنوح ناروی

اپنے اپنے رنگ میں یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے
حسن کی مورت عشق کا پتلا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

دنیا سے کیا مطلب مجھ کو عالم سے کیا تجھ کو تعلق
میرا دل بر تیرا شیدا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

چل کر پھر کر دیکھا بھالا جانچا پرکھا سمجھا بوجھا
سب سے اعلیٰ سب سے ادنیٰ میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

ظلم سے رکھے کام ہمیشہ دعوے کرتا جائے وفا کا
کون زمانے میں ہے ایسا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

خون جگر سے قول رہا یہ میرے اشک چشم تر کا
چڑھتا دریا بہتا دریا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

تو ہی تو ہے میں ہی میں ہوں عالم میں عالم سے نرالا
دنیا میں دنیا سے انوکھا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

دل نہ تجھے لینا تھا مجھ سے جان مجھے دینی تھی نہ تجھ پر
کیسا دنیا بھر میں رسوا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

کیسی عذرا کیسی لیلیٰ کیسا وامق کیسا مجنوں
اب مشہور جہاں میں کیا کیا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

یوں تو ہیں معشوق ہزاروں یوں تو ہیں لاکھوں عاشق بھی
لیکن بہتر نادر یکتا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے

نوحؔ یہ باتیں مٹ جائیں گی تیرے میرے مٹ جانے سے
چاہنے والا عشق و وفا کا میں ہی میں ہوں تو ہی تو ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.