Jump to content

اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئے

From Wikisource
اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئے
by اکبر الہ آبادی
295413اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئےاکبر الہ آبادی

اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئے
اخبار میں تو نام مرا چھاپ دیجئے

دیکھو جسے وہ پانیر آفس میں ہے ڈٹا
بہر خدا مجھے بھی کہیں چھاپ دیجئے

چشم جہاں سے حالت اصلی چھپی نہیں
اخبار میں جو چاہئے وہ چھاپ دیجئے

دعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کو
طول شب فراق کو تو ناپ دیجئے

سنتے نہیں ہیں شیخ نئی روشنی کی بات
انجن کی ان کے کان میں اب بھاپ دیجئے

اس بت کے در پہ غیر سے اکبرؔ نے کہہ دیا
زر ہی میں دینے لایا ہوں جان آپ دیجئے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.