Jump to content

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

From Wikisource
اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
by عبدالعزیز فطرت
330734اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کروعبدالعزیز فطرت

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو

اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو

ہاں یہ شمشیر حوادث ہو تو کچھ بات بھی ہے
گردنیں طوق غلامی کے لیے خم نہ کرو

تم تو ہو رند تمہیں محفل جم سے کیا کام
بزم جم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو

بادۂ کہنہ ڈھلے ساغر نو میں فطرتؔ
ذوق فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.