اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا
by بیخود موہانی

اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا
مشکل تھا اپنے گھر میں بیگانہ وار رہنا

اے موت رحم کر اب یہ کوئی زندگی ہے
نظروں سے اپنی گر کر دنیا پہ بار رہنا

ہاتھوں پہ سر کو رکھے ہر رند کہہ رہا ہے
بے کیف رہنے ہی تک تھا بے خمار رہنا

کس طرح میں نے مانا اے اختیار والے
میت کے مثل اپنا بے اختیار رہنا

رنگینیوں نے کس کی سکھلا دیا ہے گل کو
جب تک چمن میں رہنا بن کر بہار رہنا

ہستی کے قافلے کو اس راہزن نے لوٹا
کہتا تھا راہ بھر جو ہاں ہوشیار رہنا

بیخودؔ کی زندگی کی یہ بھی کوئی طرح تھی
بے اختیار آنا بے اختیار رہنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse