اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں
by سید یوسف علی خاں ناظم

اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں
آسمانی ارغوانی زعفرانی چوڑیاں

اک ذرا رنگ نزاکت بھی رہی مد نظر
دھان پان اے جان تم ہو پہنو دھانی چوڑیاں

داغ کھا کھا کر ہزاروں دل لہو ہو ہو گئے
کل کھلی پہنیں جو تم نے ارغوانی چوڑیاں

ہاتھ کھینچے کیوں نہ آرائش سے وہ نازک بدن
ساعد نازک پہ کرتی ہیں گرانی چوڑیاں

عاشقوں کے زخم رو رو کر لہو ہنس ہنس پڑیں
مہندی ملتی ہو تو پہنو زعفرانی چوڑیاں

رنگ مہندی کا تری دست نگارں میں نہیں
کر رہی ہیں اے پری آتش فشانی چوڑیاں

دیکھنے والے تمہارے دل بچائیں کس طرح
آفت جاں تم بلاے‌ ناگہانی چوڑیاں

میرے ماتم میں اتاریں آ کے میری قبر پر
دے گئی یوں مجھ کو وہ اپنی نشانی چوڑیاں

چار دن آرائشوں سے ہاتھ اٹھانا چاہئے
سوگ میں عاشق کے لازم ہیں بڑھانی چوڑیاں

عید کو ہے نازنینوں صحت ناظمؔ کا جشن
ہوں نئی آرائشیں اتریں پرانی چوڑیاں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse