اٹھ کے لوگوں سے کنارے آئیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اٹھ کے لوگوں سے کنارے آئیے
by میر محمدی بیدار

اٹھ کے لوگوں سے کنارے آئیے
کچھ ہمیں کہنا ہے پیارے آئیے

گر اجازت ہو تو پروانہ کی طرح
صدقہ ہونے کو تمہارے آئیے

مدتوں سے آرزو یہ دل میں ہے
ایک دن تو گھر ہمارے آئیے

کچھ تو کی تاثیر نالہ نے مرے
آئے تم مدت میں بارے آئیے

آپ کی کل یاد میں بیدارؔ کو
گنتے گزری رات تارے آئیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.