اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے
by قربان علی سالک بیگ

اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے
یا خفا ہو کے یا خفا کر کے

اس کی رفتار سے غنیمت ہے
کہ رہے حشر ہی بپا کر کے

اس صنم کی گلی میں جاتا ہوں
پھر نظر جانب خدا کر کے

غیر تک اپنی بات پہنچائی
اس سے اظہار مدعا کر کے

کر تو لیں ترک عشق ہم ناصح
پر گزاریں گے عمر کیا کر کے

مجھ پہ جو چاہیے ستم کیجے
پر نہ اغیار کا کہا کر کے

مفت ذلت اٹھائی سالکؔ نے
ذکر اس بزم میں مرا کر کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse