اٹھی ہے جب سے دل میں مرے عشق کی ترنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اٹھی ہے جب سے دل میں مرے عشق کی ترنگ  (1866) 
by شاہ آثم

اٹھی ہے جب سے دل میں مرے عشق کی ترنگ
شادی و غم ہیں آگے مرے دونوں ایک رنگ

جب سے ہوا ہوں بادۂ توحید سے میں مست
اٹھتی ہے دل سے نغمۂ منصور کی امنگ

دل اندرون سینہ مگر ہو گیا ہے خون
نکلے ہیں میری آنکھوں سے جو اشک سرخ رنگ

پہنچے ہے تیر آہ مرا عرش کے پرے
جب سے لگا ہے دل میں مرے عشق کا خدنگ

نیرنگیاں تری ہیں ہوئی جیسے جلوہ گر
ہوش و حواس و عقل رسا جملہ ہیں یہ دنگ

اک بار گر وہ دیکھے ترے رخ کو بے نقاب
کعبہ پرست ہووے وہیں پر بت فرنگ

کر نام و ننگ ترک دلا راہ عشق میں
عاشق وہی ہے جس کو کہ ہے اس سے عار و ننگ

مت رکھ تو بحر عشق میں اے بو الہوس قدم
ہر قطرہ میں یہاں ہیں بلا کے دو صد نہنگ

آثمؔ میں کیا کروں شہ خادم کی اب ثنا
ہے پائے عقل عرصۂ مدحت میں اس کے لنگ

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse