اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
by سراج الدین ظفر

اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
بنام گل بدناں رخ سوئے پیالہ کریں

بیاد دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں
اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں

وہ رند ہیں نہ اٹھائیں بہار کا احساں
ورود ہم تری خلوت میں بے حوالہ کریں

کہاں کے دیر و حرم آؤ ایک سجدۂ شوق
بپائے ہوش ربایان بست سالہ کریں

برس پڑے جو گلستاں میں اس نظر سے شراب
بہک بہک کے ہم آگے سبوئے لالہ کریں

سبو اٹھا کہ گدایان کوئے مے خانہ
ترے حوالے مہ و مہر کا قبالہ کریں

حدیث زہد ہو یا واردات زہرہ مثال
کسی کے نام کو ہم زیب ہر مقالہ کریں

دکھا صحیفۂ رخ اس طرح کہ اہل بہار
ورق ورق بہ خجالت بیاض لالہ کریں

اٹھو جلا کے مے سرخ سے چراغ ابد
نشاط صحبت شب کو ہزار سالہ کریں

ادا وہ نیچی نگاہوں کی ہے کہ جیسے ظفرؔ
تلاش کنج غزالان خورد سالہ کریں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse