اُن کو دسشمن سے ہے محبت خاص

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اُن کو دسشمن سے ہے محبت خاص
by مصطفٰی خان شیفتہ

اُن کو دسشمن سے ہے محبت خاص
یہ ہمارا ہے ثمرہ اخلاص

وجد میں لائے اہلِ درد ہمیں
باد کے ساتھ خاک ہے رقاص

دل کے ٹکڑے اُڑا، نہیں ہے گناہ
نفس کو قتل کر، نہیں ہے قصاص

حسنِ باطن، زبونیِ ظاہر
ہے مئے ناب اور جامِ رصاص

کیا مزا تم سے آشنائی کا
ما شربتم مدامۃ الاخلاص

ہجر زہر اور وصل ہے تریاق
زہر و تریاق کا جدا ہے خواص

قسمت اُس کی، خبر نہ ہو جس کو
عام اس دور میں ہے بادہ خاص

دام سے تیرے موسمِ گل میں
بلبلوں کو نہیں ہوائے خلاص

شیفتہ نے ہماری داد نہ دی
سچ ہے القاص لا یحب القاص

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse