اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
by شاہ مبارک آبرو

اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
کھول آپس کے بیچ کلے شیخ

تیر سا قد کمان کر اپنا
کھینچ فاقوں کے بیچ چلے شیخ

چھوڑ تسبیح ہزار دانوں کی
ہاتھ میں اپنے ایک دل لے شیخ

بھونک مت غیر پر نہ کر حملہ
مرد ہے نفس پر تو پل لے شیخ

خال خوباں سیں تجھ کوں کیا نسبت
بس ہیں بکرے کے تجھ کو تلے شیخ

اس سے سنگیں دلاں کا شوق نہ کر
مت تو سینے پہ اپنے سل لے شیخ

چھوڑ دے زہد خشک یہ پیالہ
خوش ہو کر آبروؔ سے مل لے شیخ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.