ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ
by ریاض خیرآبادی

ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ
پڑ گیا دونوں میں فرط رشک سے کیسا بگاڑ

اس کی محفل کا مرقع کھینچ اے مانی مگر
اس مرقع میں ذرا تو غیر کا چہرا بگاڑ

تیرے جھکنے سے جھکے ہیں دل کے لینے کو حسیں
کم لگا کر دام اے ظالم نہ تو سودا بگاڑ

دخت رز کو شکل تیری دیکھ کر نفرت نہ ہو
تلخیٔ مے سے ارے زاہد نہ منہ اتنا بگاڑ

ہاں وہی پھر کعبہ بن جائے گا اے شیخ حرم
بت کدہ کا پہلے نقشہ کھینچ پھر نقشہ بگاڑ

ہو تعلق گل رخوں سے تو مزا ہر بات میں
کیا بناوٹ کیا کھنچاوٹ کیا لگاوٹ کیا بگاڑ

میرے حال زار پر آ جائے تجھ کو آپ رحم
او بنانے والے میرے مجھ کو تو اتنا بگاڑ

کوئی ہوں کافر ہوں یا اللہ والے اے ریاضؔ
چار دن کی زندگانی میں کسی سے کیا بگاڑ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse