ان کا یا اپنا تماشا دیکھو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ان کا یا اپنا تماشا دیکھو
by باقی صدیقی

ان کا یا اپنا تماشا دیکھو
جو دکھاتا ہے زمانہ دیکھو

وقت کے پاس ہیں کچھ تصویریں
کوئی ڈوبا ہے کہ ابھرا دیکھو

رنگ ساحل کا نکھر آئے گا
دو گھڑی جانب دریا دیکھو

تلملا اٹھا گھنا سناٹا
پھر کوئی نیند سے چونکا دیکھو

ہم سفر غیر ہوئے جاتے ہیں
فاصلہ رہ گیا کتنا دیکھو

برف ہو جاتا ہے صدیوں کا لہو
ایک ٹھہرا ہوا لمحہ دیکھو

رنگ اڑتے ہیں تبسم کی طرح
آئنہ خانوں کا دعویٰ دیکھو

دل کی بگڑی ہوئی صورت ہے یہاں
اب کوئی اور خرابہ دیکھو

یا کسی پردے میں گم ہو جاؤ
یا اٹھا کر کوئی پردا دیکھو

دوستی خون جگر چاہتی ہے
کام مشکل ہے تو رستہ دیکھو

سادہ کاغذ کی طرح دل چپ ہے
حاصل رنگ تمنا دیکھو

یہی تسکین کی صورت ہے تو پھر
چار دن غم کو بھی اپنا دیکھو

غم گساروں کا سہارا کب تک
خود پہ بھی کر کے بھروسا دیکھو

اپنی نیت پہ نہ جاؤ باقیؔ
رخ زمانے کی ہوا کا دیکھو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse