ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا
by حسن بریلوی

ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا
دیکھ دیکھا نہیں دیکھا جاتا

قتل کرنے کی وہ جلدی تھی تمہیں
اب تڑپنا نہیں دیکھا جاتا

چشم خوں بار خدا رحم کرے
تیرا رونا نہیں دیکھا جاتا

الفت ان کی نہیں چھوڑی جاتی
حال دل کا نہیں دیکھا جاتا

دیکھنے ہی کے لئے ہیں آنکھیں
ان سے کیا کیا نہیں دیکھا جاتا

پر تری برق تجلی کا جمال
خوب دیکھا نہیں دیکھا جاتا

نامہ پورا وہ حسنؔ کیا دیکھیں
نام پورا نہیں دیکھا جاتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse