ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے
by اسد ملتانی

ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے
یہ تنگ دلی کیوں ہے یہ کم نظری کیوں ہے

اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے

سو جلوے ہیں نظروں سے مانند نظر پنہاں
دعویٔ جہاں بینی اے دیدہ وری کیوں ہے

حل جن کا عمل سے ہے پیکار و جدل سے ہے
ان زندہ مسائل پر بحث نظری کیوں ہے

تو دیکھ ترے دل میں ہے سوز طلب کتنا
مت پوچھ دعاؤں میں یہ بے اثری کیوں ہے

اے گل جو بہار آئی ہے وقت خود آرائی
یہ رنگ جنوں کیسا یہ جامہ دری کیوں ہے

واعظ کو جو عادت ہے پیچیدہ بیانی کی
حیراں ہے کہ رندوں کی ہر بات کھری کیوں ہے

ملتا ہے اسے پانی اشکوں کی روانی ہے
معلوم ہوا کھیتی زخموں کی ہری کیوں ہے

الفت کو اسدؔ کتنا آسان سمجھتا تھا
اب نالۂ شب کیوں ہے آہ سحری کیوں ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse